قرآن کی لغوی اور اصطلاحی تعریف

قرآن کی لغوی تعریف

 اہلِ لغت نے قرآن کے لغوی معنیٰ میں مختلف اقوال بیان کیے ہیں:

1. قرآن ’’قراءت‘‘ کرنے کے معنیٰ میں ہے؛ کیوں کہ اس کو کثرت سے پڑھا جاتا ہے۔

2. قرآن ’’قرن‘‘ سے ہے بمعنیٰ ملانا اور اس کی آیات ایک دوسرے سے ملی ہوئی ہیں؛ اس لیے اس کو قرآن کہتے ہیں۔

3. قرآن جمع کرنے کے معنیٰ میں ہے؛ اس لیے کہ اس میں تمام سورتوں کو جمع کیا گیا ہے۔

 

لفظُ قرآن في اللغةِ، مصدرٌ لقَرَأَ، يَقْرَأُ، قراءةً، وقرآناً كالغُفران من غَفَر، وهو مرادف معنىً للقراءة، ومنه قوله تعالى: [القِيَامَة: 17-18] {إِنَّ عَلَيْنَا جَمْعَهُ وَقُرْآنَهُ * فَإِذَا قَرَأْنَاهُ فَاتَّبِعْ قُرْآنَهُ *} ، أي: قراءته، ثم سُمِّي به الكتابُ المقروء، من باب تسمية المفعول بالمصدر.و (قرأ) الشيءَ (قرءاناً) : جَمَعه وضَمَّه، ومنه سُمِّي القرآنُ؛ لأنه يجمع السورَ ويَضُمُّها. وهو مهموز، فلو حُذف همزه كان ذلك للتخفيف، وإذا دخلته «أل» بعد التسمية فإنما هي إشارة للأصل لا للتعريف به، وهو مشترَكٌ لفظيٌّ يُطلق حقيقةً على الكلِّ أو بعضه، كقولك: (يحرم قراءة القرآن على الجُنب) تقصد حرمة قراءته كلِّه أو بعضِه على السواء. وهو مشتق من قرأ، أو من القُرْء بمعنى الجمع - كما ذُكِر آنفًا -.أو من القِرى بمعنى الضيافة، واشتقاقه من قرأ هو الأَوْلى. وهو المختار؛ استناداً إلى مورد اللغة، وقوانين الاشتقاق"

قرآن کی اصطلاحی تعریف

الکلام اللہ المنزل علی الرسول علیہ السلام المکتوب فی المصاحف المنقول الینا نقلا متواترا بلا شبھۃ وھو اسم للنظم والمعنی جمیعا

وہ کتاب جو محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوئی، مصاحف میں لکھی ہوئی ہے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بغیر کسی شبہ کے تواترسے منقول ہے.