column (week 15)

write columns

کرونا وائرس ایک عالمی چیلنج  اور  پاکستانی معشیت 
تحریر:رمشا ریاض 
دسمبر 2019 میں چین کے شہر وہان سے شروع ہونے والا کرونا وائرس مارچ  2020 کے آخری ہفتے تک پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے چکا ہے۔ یاد رہے کرونا وائرس پہلی بار منظر عام پر نہیں آیا بلکہ کرونا وائرس 1960 میں پہلی بار متعارف ہوا۔ اب تک اس کی 13 اقسام دریافت ہوچکی ہیں جن میں سے 7 اقسام ایسی ہیں جو جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوسکتی ہیں۔ کرونا وائرس دودھ دینے والے جانوروں اور پرندوں سے انسانوں میں منتقل ہوتا ہے۔ یہ انفلوئنزا کی ایک قسم ہے جو ناک کے ذریعے پھیپھڑوں میں منتقل ہوتا ہے جس سے وائرس سے متاثر ہونے والے فرد کو سانس لینے میں تکلیف محسوس ہوتی ہے۔ناک کے علاوہ یہ آنکھ یا منہ کے ذریعے بھی انسانی جسم میں داخل ہو سکتا ہے۔ مثلا اگر آپ کے ہاتھ پر کہیں سے کرونا وائرس لگ گیا ہے اور آپ اپنا ہاتھ منہ پر لگاتے ہیں تو آپ کو کرونا وائرس سے متاثر ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ اگر آپ کرونا سے متاثرہ شخص کے چھینکنے یا کھانسنے کی وجہ سے اس کے ناک اور منہ سے اڑنے والے پانی کے ذرات کی زد میں آتے ہیں تو اس سے بھی آپ کو کرونا سے متاثر ہونے کا خطرہ لاحق ہوتا ہے۔
کرونا کی علامات دو سے چودہ دن کے درمیان سامنے آنے لگتی ہیں ۔ اس سے نمونیہ اور پھیپھڑوں کی سوجن پیدا ہوتی ہے۔اور سانس لینا مشکل ہو جاتا ہے۔ کرونا  کا نام کرونا اس کی شکل کی وجہ سے پڑا۔کرونا کو الیکٹرانک مائیکروسکوپ سے دیکھا جائے تو اس کی شکل تاج (crown) سے ملتی ہے۔ اسی مشابہت کی بنا پر اسے کرونا وائرس کا نام دیا گیا ہے۔کرونا وائرس جب چین کے شہر وہان میں پھیل رہا تھا تو باقی دنیا نے اسے زیادہ سنجیدگی سے نہیں لیا۔جب کرونا وائرس کی تباہ کاری بڑھی تو چین کے پڑوسی ممالک نے چین کے ساتھ اپنی سرحدیں بند کر دیں۔ اور باقی دنیا نے بھی چین کے ساتھ اپنی پروازیں محدود یا بند کر دیں۔ اس کے علاوہ چینی شہریوں کی اپنے ملک داخلے پر پابندی لگا دی۔ ان انتظامات کے بعد دنیا نے سمجھا کہ شاید وہ کرونا سے محفوظ ہوگئے ہیں۔مگر چین کے بعد ایران کرونا وائرس سے شدید متاثر ہوا۔اس کے بعد یورپ کے ممالک بھی کرونا وائرس کی زد میں آگئے۔تادم تحریر پوری دنیا میں کرونا کی وجہ سے معمولات زندگی مفلوج ہوکر رہ گئے ہیں۔دنیا کے بیشتر ممالک نے جزوی یا مکمل لاک ڈاون کا نفاذ کیا ہوا ہے۔دوسرے ممالک کے ساتھ سرحدیں بند ہیں اور صنعتی و تجارتی سرگرمیاں بھی بند  پڑی ہیں۔دنیا کی رفتار رک سی گئی ہے اور انسان اپنے گھروں میں قید اور کر رہ گئے ہیں۔تاحال کرونا کے خلاف کوئی موثر ویکسین سامنے نہیں آئی۔اور ابھی تک قریب قریب کسی موثر ویکسین کی امید بھی نظر نہیں آرہی۔میڈیکل سائنس اور علم طب دھرے کا دھرا رہ گیا ہے مگر اللہ کے فضل سے جلد ہی کرونا کا کوئی نہ کوئی توڑ ڈھونڈ لیا جائے گا۔اگر کرونا سے متاثر ہونے والے ممالک اور لوگوں کے اعدادوشمار پر نظر دوڑائی جائے تو چین جہاں سے کرونا وائرس نمودار ہوا تھا وہ  کافی حد تک کرونا پر قابو پاچکا ہے۔
اس وقت دنیا میں کرونا وائرس متاثرین 2,183,475  ہے اور اموات 24363 ہوگئی ہیں۔2,183,475 مریض شفاءپاچکے ہیں۔ امریکہ میں اس وقت کرونا وائرس متاثرین کی مجموعی تعداد سب سے زیادہ ہے۔امریکہ میں 678,144متاثرین ہے جبکہ چینمیں مریضوں کی تعداد82,692  ہیں۔ جبکہ ہلاکتوں کے لحاظ مریکا چین اسے آگے ہے جہاں 34,641اموات واقع ہوئی ہیں۔ ۔مگر خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ جس حساب سے وائرس متاثرین کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے اموات میں بھی اضافہ ہو سکتا ہے۔اٹلی نے اب تک کرونا سے سب سے زیادہ تباہی کا سامنا کیا ہے۔جہاں متاثرین کی تعداد امریکہ اور چین سے کم ہونے کے باوجود ہلاکتیں سب سے زیادہ ہوئی ہیں۔اٹلی میں2,183,581  مریض ہیں جب کہ 146,855ہلاکتیں ریکارڈ کی گئی ہیں۔ اٹلی کے بعد سپین میں کرونا نے تباہی مچادی ہے جہاں ہلاکتوں کی تعداد اٹلی  کے بعد سب سے 184,948 ہوگئی ہے۔ اب تک +2,273افراد وائرس کا شکار ہوکر ہلاک ہوچکے ہیں۔
فرانس ،جرمنی ،برطانیہ، امریکہ چین،تمام بڑے ممالک اس وقت کرونا کے سامنے بے بس نظر آرہے ہیں۔ مختلف ممالک کے سربراہان اور بادشاہ بھی کرونا وائرس کا شکار ہو رہے ہیں۔
کرونا وائرس کی وجہ سے تمام مذہبی، سیاسی اور کھیلوں کی سرگرمیاں معطل کردی گئی ہیں۔خانہ کعبہ کا طواف بند تھا لیکن اب خانہ کعبہ کا طواف کر چکا ہے ۔مسجد حرام اور مسجد نبوی میں نماز پر پابندی عائد ہے۔ دنیا بھر میں ہونے والے کھیلوں کے مقابلے بھی ملتوی کر دیے گئے ہیں۔
پاکستان میں کرونا کے اس وقت 7,025مریض ہیں۔جبکہ 135 افراد جان کی بازی ہار گئے ہیں۔26 فروری کو پاکستان میں کرونا کا پہلا کیس سامنے آیا۔ جبکہ پاکستان میں کرونا کے متاثرین میں سے 70 فیصد وہ لوگ ہیں جو ایران سے واپس آئے ہیں۔یاد رہے کہ چین کے بعد ایران میں کرونا نے پنجے گاڑھنے شروع کیے تو پاکستانی زائرین جو عراق اور شام میں مقدس مقامات کی زیارت کو گئے ہوئے تھے۔ انہوں نے وطن واپسی کا ارادہ کیا تو پہلے تو پاکستانی حکام نے زائرین کو ایران میں ہی روکنے کا فیصلہ کیا۔جیسے چین میں سے طلباء کو واپس نہیں بلایا گیا تھا بلکہ چینی حکام کے ساتھ مل کر ان کی حفاظت کا وہیں بندوبست کیا گیا تھا۔اس لیے چین سے ایک بھی کیس پاکستان نہیں آیا۔جب کہ ایران کے معاملے میں حالات بہت مختلف تھے۔ایران خود بڑی مشکل سے اپنے لوگوں کی دیکھ بھال میں مصروف تھا۔مزید یہ کہ ایران پر لگی امریکی پابندیاں اس مشکل وقت میں بھی نہیں ہٹائی گئیں۔ جن کی وجہ سے ایران کی معاشی حالت انتہائی مخدوش ہو چکی ہے۔اور ایران کو طبی سامان کی درآمد میں بھی مشکل کا سامنا ہے۔ اس لیے وہ پاکستانی زائرین کو سنبھالنے کی پوزیشن میں نہیں تھا۔پاکستانی حکام نے ایران پر لگی پابندی ہٹانے کے لیے زور دیا ہے مگر ابھی تک عالمی سطح پر کوئی اقدام نہیں اٹھایا گیا۔ایران سے واپس آنے والے ہزاروں زائرین کو پہلے تو تفتان بارڈر پر ہی روکنے کا منصوبہ بنایا گیا
۔اس کرونا وائرس نے پاکستانی معیشت پر بھی بہت برا اثر انداز کیا ہےکرونا وائرس نے ہمارے عالمی معاشیت  بہت زیادہ اثر انداز کیا ہےلوگوں کے کاروبار بند ہوچکی ہیں لوگوں کے گھر کھانے پینے کا سامان نہیں ہے اور سب زیادہ لاک ڈاؤن ہونے کی وجہ سےتمام ملک بند ہوچکا ہے لوگ گھروں میں گھروں  ہو کے رہ گئے ہیں   کرونا وائرس کی وجہ سے صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ دوسرے ممالک بھی اس کی لپیٹ میں آ چکے ہیں صرف پاکستان میں الودع نہیں بلکہ دوسرے ممالک میں بھی لوگ ڈان ہو چکا ہے اور یہ بھی کہنے میں آرہا ہے کہ اگر اسی طرح لوگ ڈان رہا تو پاکستان کے معاشیات  پر اور زیادہ برا اثر ہوگا لوگ گھروں میں بند ہو کر رہ گئے ہیں ہر چیز کی کمی ہوگئی ہے  کرونا کے ساتھ ساتھ مکڑی نے بھی فصلوں پر حملہ کردیا ہے اور فضل کو تباہ کردیا ہے اس کے ساتھ ساتھ بارشوں کا سلسلہ بھی جاری ہوچکا ہے جس کی وجہ سے فصل وغیرہ تباہ ہو چکی ہیں اگر اسی طرح لوگ لاک ڈاؤن سلسلہ رہا تو  لوگ گھروں میں بھوکے مر جائیں گے ۔عمران خان نے لاک ڈاؤن کی وجہ سےایک سکیم شروع کی ہے جس میں لوگوں کو پیسے اور راشن دیا جائے گا اسکیم کا آغاز ہوچکا ہے ان لوگوں کو راشن  کے گھر پہنچائے جا رہے ہیںیہ سلسلہ ہر شہر میں شروع ہوا ہے لیکن اگر دیکھا جائے تو کون وائرس نے عالمی معیشت پر بہت زیادہ اثر انداز کیا ہے کیونکہ فیکٹری اور کاروبار بند ہونے کی وجہ سے لوگ گھروں میں ہو کر رہ گئے ہیں اور کام نہیں ہو رہے ۔اس کرونا وائرس کی وجہ سے عمران خان نے مالک مکان کا کدرا کرائے دار سے کرایہ لینے سے منع کر دیا ہے یہ لاک ڈاؤن  پاکستان میں ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں پھیل چکا ہے جس کی وجہ سے پوری دنیا کی معیشت پر اثر انداز ہو رہا ہے یہ کرو نہ وائس دن بدن لوگوں کو اپنی لپیٹ میں لے کے جا رہا ہے ابھی تک اس کی کوئی بھی ویکسین تیار نہیں کی گئی اسی لئے صرف حفاظتی تدابیر اختیار کی گئی ہیں   ۔لاک ڈاؤن کا ہماری معیشت پر بہت برا انداز ہوا ہے عالمی سطح  پر منڈیاں بند ہو چکی ہیں اس وقت کرونا وائرس پنجاب میں اور سندھ میں سب زیادہ ہوچکا ہے اور اموات کی شرح بھی زیادہ ہوچکی ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ لوگوں کو بچانے کی کوشش بھی جاری ہے اور لوگ اس کرونا سے صحت یاب ہو رہے ہیں لیکن اگر ون وائرس ختم ہو بھی گیا تو عالمی معیشت جس جس طرح گر چکی ہوگی  اس معاشیت کو واپس آنے میں بہت زیادہ اچھا لگ جائے گا یہ صرف پاکستان میں ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں ہو چکا ہے ۔مگر کئی ہزار زائرین میں سے صرف چند ہزار زائرین کی ہی سکریننگ ہوسکی۔جن میں سے متاثرہ افراد کو ملک میں قائم کردہ مختلف قرنطینہ سنٹرز میں منتقل کر دیا گیا۔پاکستان میں کرونا کا خطرہ بڑھنے پر پہلے سندھ پھر پنجاب اور پورے پاکستان میں مشروط لاک  ڈاؤن کا اعلان کردیا گیا۔اس کے علاوہ وزیراعظم پاکستان  عمران خان  نے ایک ہزار ارب روپے کا کرونا پیکج کا اعلان کیا ہے۔لوگوں کو گھروں تک محدود رہنے کی تلقین کی گئی ہے اور اس پر عمل درآمد کے لیے سکیورٹی اداروں کی مدد لی گئی ہے۔ہماری فوج، پولیس اور ڈاکٹر ملک کو اس وبا سے بچانے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔اللہ سے دعا ہے کہ اللہ پاکستان اور پوری دنیا کو  اس وائرس سے نجات دے اور زندگی کی رونقیں بحال ہو سکیں۔

معافی  
تحریر : سعدیہ 

حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنی موت کے وقت کہا کے میں نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ایک حدیث تم سے چھپائی رکھی تھی ۔ میں نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا " اگر تم گناہ نہ کرتے تو اللہ تعالی ایسی مخلوق پیدا فرماتا جو گناہ کرتی اور اللہ انہیں معاف فرماتا ۔۔۔"

اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ تم آسمان سے زمین کے درمیان کا فاصلہ اگر اپنے گناہوں سے بھر دو اور ایک بار توبہ کر لو تو سب گناہ معاف کر دیئے جائیں گے۔۔۔ اللہ اتنا رحیم و کریم ہے تو انسان کیوں اپنے ساتھی انسان کی غلطیوں اور کوتاہیوں کو معاف کرنے میں دیر کر دیتا ہے۔۔۔حقوق اللہ تو معاف ہو جائیں گے مگر حقوق العباد کی معافی تب تک ناممکن ہے جب تک وہ انسان خود معاف نہ کردے۔۔۔ معافی مانگنے والے سے معاف کرنے والا زیادہ عظیم رتبہ کا حامل ہے۔۔۔

اگر ہم اپنی روزمرہ زندگی کا محاسبہ کریں تو یہ بات آشکار ہوتی ہے کہ کہیں نہ کہیں ہم اللہ کے بتائے ہوئے اصولوں کے خلاف ورزی کر رہے ہوتے ہیں لیکن ہم رات سونے سے پہلے ایک بار معافی مانگ لیں تو دن بھر کے تمام گناہ معاف ہو جاتے ہیں ، لیکن شرط یہ ہے کہ ہمیں ان گناہوں پر شرمندگی اور ندامت ہو۔۔
اسی معمول کو اگر ہم انسانی زندگی پر اپلائی کریں اور باقاعدگی سے لوگوں کو معاف کر دیا کریں تو دل کا بوجھ ہلکا ہونے کے ساتھ ساتھ معاشرے میں ایک عزت دار  مقام حاصل ہوگا۔۔۔
انسان غلطیوں کا پتلا ہے، جانے انجانے کسی کی دل آزاری ہو جائے تو فورا اس کا محاسبہ کریں اور غلط فہمیوں کو دور کریں، ایک دوسرے کے گناہوں کی پردہ پوشی کریں کیونکہ کوئی بھی انسان کامل نہیں ہوتا یہ رتبہ صرف انبیاء کو حاصل ہے آج ہم کسی کی پردہ پوشی کریں گے قیامت کے روز اللہ ہمارے گناہوں کی پردہ پوشی کرے گا ۔ لیکن اگر انجانے یا نادانی میں کوئی غلطی سرزد ہوجائے تو پہلے اس پر ندامت کا اظہار کریں اسے قبول کریں اور پھر اس انسان سے معافی مانگ لیں اس سے آپ کے رتبے میں کمی نہیں ہوگی بلکہ ساری زندگی کے لیے ایک اچھی تصویر بنے گی۔۔۔
کوشش کریں کہ اپنے اعلی اخلاق اور نرمی سے لوگوں کے دلوں میں گھر کر لیں ،جہاں تک ہو سکے مدد کیا کریں، دلوں میں بغض و کینہ رکھنے سے عداوت بڑھتی ہے اس سے اجتناب کریں۔۔۔کوئی غلط فہمی ہوا سے بات چیت سے حل کریں معافی مانگنے اور معاف کرنے میں پہل کریں۔۔۔دوسروں کے چہروں پر مسکراہٹ لانا ایک صدقہ ہے اسے اپنا معمول بنائیے اگر کسی سے نفرت یا دل میں کینہ ہے تو باہمی گفتگو سے حل کریں۔۔۔اچھے تعلقات زندگی بھر کا ساتھ بنتے ہیں اپنے مطلب و مفاد کو ایک طرف رکھ کر لوگوں کے سکون اور فائدے کا سوچیں۔۔۔اگر کوئی اپنی راہ سے بھٹک رہا ہو اسے ہدایت کریں نہ کہ ہر جگہ اس کے گناہوں کے چرچے کریں۔۔۔

ان سب اصلاحات میں سے چنندہ پر بھی عمل پیرا ہوں تو آپ کی زندگی میں سکون آئے گا اور آج سے ہی اپنا محاسبہ کریں اور معاف کرنے میں پہل کریں۔۔۔
شیخ سعدی فرماتے ہیں " تم اپنی ہزار غلطیوں کے باوجود اپنے آپ سے محبت کرتے ہو لیکن دوسروں کی ایک غلطی کی وجہ سے ان سے نفرت کیوں کرنے لگ جاتے ہو۔ یا تو خود غلطیاں کرنا چھوڑ دو یا دوسروں کو معاف کرنا سیکھ لو۔۔۔"
                  لہذا سوچیے۔۔۔

Download Files